مشرق وسطی
2 منٹ پڑھنے
عراق میں انتخابات شروع ہو گئے
تقریباً 21 ملین رائے دہندگان 329 نشستوں پر مشتمل پارلیمنٹ کے اراکین کا انتخاب کریں گے
عراق میں انتخابات شروع ہو گئے
Polls will close at 6 pm local time (1500 GMT) with no extensions. / Reuters
11 نومبر 2025

عراق میں، اگلی چار سالہ مدّت کے لئے پارلیمنٹ کے انتخاب کی خاطر،  آج بروز منگل رائے شماری کا آغاز ہو گیا ہے۔  

تقریباً 21 ملین رائے دہندگان 329 نشستوں پر مشتمل پارلیمنٹ کے اراکین کا انتخاب کریں گے۔ منتخب پارلیمنٹ، صدر کا انتخاب کرے گی اور حکومت کو اعتماد کا ووٹ دے گی۔

ووٹ ڈالنے کا عمل، مقامی وقت کے مطابق، شام 6 بجےتک جاری رہے گا  اور اس دورانیے میں اضافہ  نہیں ہو گا۔

ووٹ ڈالنے کی مدّت ختم ہونے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر نتائج کا اعلان کر دیا  جائے گا۔ اعتراضات کی جانچ پڑتال کے بعد  نتائج کو سرکاری حیثیت دے دی جائے گی۔

عراق آزاد   انتخابی کمیشن نے انتخابات میں شرکت  کو 'بے مثال'  قرار دیا اور کہا ہے کہ اس وقت تک  ووٹ ڈالنے کی شرح 82.52 فیصد تک پہنچ چُکی ہے۔

منقسم سیاسی منظرنامہ

انتخابی نگران و مبّصرین، انتخابات کے بعد ووٹوں اور نشستوں کی بانٹ کے حوالے سے سیاسی منظرنامے میں تقسیم کی اور اس  تقسیم کے  اہم حکومتی عہدوں کی مختلف نسلی و مذہبی گروپوں کے درمیان بانٹ کے روایتی فارمولے سے بہت قریب ہونے کی، توقع کا اظہار  کر رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس بار امیدواروں کی تعداد میں اضافے اور فہرستوں کے تنّوع و کثرت کے باعث 'حاوی مرکزی فہرست' کا تصور حقیقت سے دور ہو جائے گا۔

عراق کے گذشتہ آئینی  انتخابات 10 اکتوبر 2021 کو ہوئے تھے۔ اس دور میں  وسیع پیمانے کےاحتجاجی مظاہرے سابق وزیر اعظم عادل عبدالمہدی  کے  مستعفی ہونے کا سبب بنے تھے۔ان کی جگہ مصطفیٰ الکاظمی  نے وزارتِ اعظمیٰ کا عہدہ سنبھالا  اور انتخابات کی نگرانی کی تھی۔

شیعہ جماعتوں اور سیاسی بلاکوں کے زیرِ غلبہ موجودہ پارلیمنٹ نے  9 جنوری 2022 کو اپنے چار سالہ دور کا آغاز کیا تھا جو 8 جنوری 2026 کو ختم ہورہا ہے۔

عراقی قانون کے تحت، قانون ساز انتخابات پارلیمنٹ کی مدت ختم ہونے سے کم از کم 45 روز قبل کروائے جاتے  ہیں۔عراق میں  روایتی طور پر تینوں اعلیٰ حکومتی عہدے فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کیے جاتے ہیں۔صدارت کردوں کو دی جاتی ہے، وزارتِ عظمیٰ شیعہ لیڈروں کے پاس جاتی ہے اور پارلیمانی اسپیکرکا عہدہ  سُنّیوں کو سونپا جاتا ہے۔ اس تقسیم کا مقصد حکومت میں سماجی طبقات کی نمائندگی  کوممکن بنانا ہے۔