واشنگٹن نے جاپان سے مطالبہ کیا ہے کہ روس سے توانائی کی درآمدات روک دی جائیں۔
امریکہ کے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بدھ کے روز جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ جاپان روس سے توانائی کی خرید بند کر دے۔ بیسنٹ نے مذکورہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے چند گھنٹے بعد جاری کیا ہے ۔ بیان میں صدر ٹرمپ نے دعوی کیا تھا کہ "بھارت ، ماسکو سے تیل خریدنا بند کر دے گا"۔
بیسنٹ نے کہا کہ انہوں نے جاپان کے وزیر خزانہ' کاتسونوبو کاٹو' کے ساتھ ملاقات میں واشنگٹن کی یہ توقع ظاہر کی ہے۔
واضح رہے کہ جاپان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے بڑی حد تک بیرونی تیل اور گیس پر انحصار کرتا ہے۔
2023 میں، جاپان نے روسی مائع قدرتی گیس (LNG) کی درآمدات پر 582 بلین ین خرچ کیے۔ یہ مصارف دستیاب تازہ ترین کسٹم اعدادو شمار کے مطابق جاپان کی کل LNG درآمدات کا 8.9 فیصد تھے۔
واشنگٹن کے جاپانی میڈیا نے کہا ہے کہ "کاٹو، بیسنٹ کے بیانات پر تبصرے سے گریز کیا ہے"۔
کاٹو نے کہا ہے کہ "میں دوسرے وزراء کے بیانات پر تبصرہ کرنے سے گریز کرنا چاہوں گا۔ہم یوکرین میں منصفانہ امن کے قیام کے لیے جی 7 ممالک کے ساتھ تعاون کی حالت میں جو کچھ ممکن ہے کر رہے ہیں۔"
واضح رہے کہ بدھ کے روز، ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ نئی دہلی روسی تیل کی خرید بند کر دے گا۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ"آپ جانتے ہیں، یہ فوری طور پر ممکن نہیں ہے۔ یہ ایک عمل ہے، لیکن یہ عمل جلد مکمل ہو جائے گا۔"
قبل ازیں مودی نے کہا تھا کہ روس بھارت کا تاریخی شراکت دار ہے اور باوجودیکہ ماسکو نے یوکرین پر حملہ کیا ہے بھارت روس سے تیل خریدنا جاری رکھے گا ۔
اگست میں، ٹرمپ نے بھارتی برآمدات پر امریکی محصولات کو بڑھا کر 50 فیصد کر دیا تھا اور ٹرمپ کے معاونین نے بھارت پر روس کی جنگ کو ہوا دینے کا الزام لگایا تھا۔