اقوام متحدہ نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرین کے جنوبی علاقے خیرسن میں انسانی ہمدردی کے قافلے پر حملہ کر رہا ہے۔
یوکرین میں اقوام متحدہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ چار ٹرکوں پر مشتمل ایک بین الایجنسی قافلہ بلوزرکا کی بستی میں امداد پہنچانے کے دوران روس کی طرف سےنشانہ بنایا گیا جو کہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے کوآرڈینیشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز (او سی ایچ اے) اور یوکرین میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سمیت انسانی ہمدردی کے کارکن جنگ سے متاثرہ لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کے مشن پر تھے جنہیں مہینوں سے امداد نہیں ملی تھی۔"
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملے کے دوران کوئی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا تاہم کہا گیا ہے کہ قافلے میں موجود دو ٹرکوں کو نقصان پہنچا ہے اور انہیں آگ لگ گئی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اداروں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ جنگی جرم کے مترادف ہو سکتا ہے۔ … شہریوں اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے تحفظ کے لئے تمام اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں۔ روس بین الاقوامی انسانی قوانین کا احترام کرے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ آندری سیبیہا نے بھی ایکس کے ذریعے ایک بیان میں اس حملے کی مذمت کی ، اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس حملے کی مذمت کریں اور ماسکو پر اضافی دباؤ ڈالیں۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے ایکس پر ایک علیحدہ بیان میں سیبیہا کی اپیل کی توثیق کی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ قافلے میں موجود چار ٹرکوں میں سے ایک "مکمل طور پر جل گیا ہے" ، جبکہ دوسرے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
روسی حکام نے اقوام متحدہ کے اس الزام پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یہ الزام اس وقت سامنے آیا ہے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کی صبح کہا تھا کہ ان کے ملک کے شمال مشرقی شہر خارکیف میں رات بھر روسی فضائی حملے کے دوران 57 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
زیلنسکی نے اضافی فضائی دفاعی نظام کے شراکت داروں پر اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ روس کو "حقیقی مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کریں اور صرف طاقت کے ذریعے امن ہی نتائج لا سکتا ہے۔"
یوکرین کی فضائیہ نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ فضائی دفاع نے روس کی طرف سے رات بھر لانچ کیے گئے 96 میں سے 69 ڈرونز کو مار گرایا ہے۔
ماسکو نے اس دعوے پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
ماسکو اور کیف نے حالیہ ہفتوں میں موسم سرما کے مہینوں کے قریب آتے ہی ایک دوسرے کی توانائی کی سہولیات کو نشانہ بنانے کے بارے میں الزامات عائد کیے ہیں۔