جنوبی کوریا کے وزیر دفاع 'آن گیو۔ بیک' نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا ہے کہ شمالی کوریا کو اپنی آبدوزوں کی جدّت کے لیے روس سے تکنیکی مدد ملی ہے ۔
آن نے پیر کے روز پارلیمنٹ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں کہا ہے کہ "باوجودیکہ شمالی کوریا کے،اپنی آبدوزوں کی جدّت کے لیے، 'مختلف ٹیکنالوجیاں' حاصل کر نے سے متعلق شواہد موجود ہیں یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ پیانگ یانگ نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر کی اہل آبدوز بنانے کی قابلیت حاصل کر لی ہے"۔
یاد رہے کہ شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل لانچ کرنے والی آبدوزیں تیار کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس نے زیرِ آب پلیٹ فارموں سے ایسے میزائلوں کا تجربہ بھی کیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا پیانگ یانگ آبدوزوں سےمیزائل فائر میں کامیاب ہوا ہے یا نہیں۔
شمالی کوریا جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزوں کی تیاری کے لیے بھی کام کر رہا ہے۔
گزشتہ دو سالوں میں شمالی کوریا اور روس نے فوجی تعاون میں واضح اضافہ کیا ہے۔ جنوبی کوریا کی خفیہ خبر رسانی کے مطابق، پیانگ یانگ نے، یوکرین جنگ میں لڑنے کے لیے 10,000 سے زائد فوجی متعین کیے ہیں۔ اس کے بدلے اسے روس کی طرف سے اقتصادی اور فوجی ٹیکنالوجی کی مدد فراہم کی گئی ہے۔