امریکہ کےصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز اسرائیل۔فلسطین تنازعے کے دو ریاستی حل کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا اور کہا ہےکہ اس وقت ان کی توجہ غزہ کی تعمیر ِنو پر مرکوز ہے۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میں کسی اور چیز کی بات کر رہا ہوں۔ ہم غزہ کی تعمیر نو کی بات کر رہے ہیں۔"
یہ گفتگو انہوں نے مصر سے واپسی کے دوران مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے، دو ریاستی حل اور آزاد فلسطینی ریاست کے، مطالبے سے متعلق سوال کے جواب میں کی ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا ہے کہ "میں ایک ریاست یا دو ریاست یا دوہری ریاست کی بات نہیں کر رہا۔ ہم غزہ کی تعمیر نو کی بات کر رہے ہیں۔"
پیر کے روز ٹرمپ اور السیسی نے مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں، 20 سے زائد عالمی رہنماؤں کی شرکت سے منعقدہ، ایک اجلاس کی میزبانی کی ۔ اس اجلاس کا مقصد، ترکیہ، مصر، اور قطر کی ضمانت میں،غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرنا تھا ۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ "کچھ لوگ ایک ریاستی حل کو پسند کرتے ہیں اور کچھ دو ریاستی حل کو۔ ہمیں اس پہلو کو دیکھنا ہوگا۔ میں نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔" انہوں نے مزید کہا ہےکہ وہ غزہ کے مستقبل کے منصوبوں پر دیگر ممالک کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔
بدھ کے روز، ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس نے 29 ستمبر کو پیش کیے گئے 20 نکاتی منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے۔ منصوبے میں غزہ میں جنگ بندی، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی علاقے سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا شامل ہے۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ جمعہ کے روز نافذ ہوا تھا ۔
منصوبے کے دوسرے مرحلے میں غزہ میں ایک نئے حکومتی نظام کے قیام، فلسطینیوں اور عرب و مسلم ممالک کے فوجیوں پر مشتمل ایک سکیورٹی فورس کی تشکیل اور حماس کو غیر مسلح کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل، غزہ میں 67,800 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے۔ قتل کئے گئے فلسطینیوں میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ اسرائیل نے انسانی قتل عام کے ساتھ ساتھ نہایت بے شعوری سے ماحولیاتی قتل عام بھی کیا اور پورے علاقے کو تباہ کر کے ناقابل رہائش بنا دیا ہے۔