سوڈان اس وقت دنیا کے سنگین ترین انسانی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق ملکی آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ یعنی تیس ملین سے زائد افراد امداد کے محتاج ہیں۔ ان میں سے 9.6 ملین بے گھر ہو چکے ہیں اور تقریباً 15 ملین بچے ہیں جو زندگی موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ملک میں جاری سنگین غذائی قلّت تقریباً 24 ملین افراد کو متاثر کر رہی ہے۔الفاشر کے قریب مقیم بے گھر افراد کے کیمپوں میں قحط کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
سوڈان مسلّح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورس کے درمیان لڑائی ملک کو تباہی کے دہانے پر لے آئی ہے۔ پورے ملک میں قحط، بڑے پیمانے پر ہجرت اور وسیع پیمانے پر تشدد کا سامنا ہے۔
کون لڑ رہا ہے؟
یہ جنگ، جنرل عبدالفتاح البرہان کی زیرِ قیادت، سوڈان مسلح افواج (SAF) اور، محمد حمدان دگلو المعروف ہمدتی کی زیرِ قیادت، ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF)کے درمیان ہو رہی ہے۔
SAF ملک کی باقاعدہ فوج ہے اور طویل عرصے سے ریاست کا غالب ادارہ رہی ہے۔ دوسری طرف، RSF ، سن 2000 میں جنگِ دارفور کے دوران باغی گروپوں کے مقابل 'جنجاوید' کے نام سے مسلّح کئے گئے گروپوں پر مشتمل ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ، RSF اپنی کمانڈ، مالیاتی نیٹ ورک، سونے کی کان کنی اور غیر ملکی تعلقات کی حامل ایک باقاعدہ نیم فوجی فورس میں تبدیل ہو گئی تھی۔
سوڈان اس نقطے تک کیسے پہنچا — ایک ٹائم لائن
2003 کی جنگِ دارفور
2003 میں دارفور میں غیر عرب باغی گروپوں نے سوڈان حکومت کے خلاف بغاوت کی اور اس پر کئی دہائیوں سے جاری سیاسی و اقتصادی نظراندازی کے الزامات لگائے۔ خرطوم نے عرب ملیشیا ' جنجاوید ' کو مسلح کر کےبغاوت کا جواب دیا۔ اس مسلّح گروپ نے لوٹ مار اور آتش زنی کی مہمیں چلائیں جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوگئے۔
2007 تک یہ انسانی بحران بہت گہرا ہو چکا تھا۔ لاکھوں افراد ہلاک ہو چکے تھے ۔ دو ملین سے زیادہ انسانوں کو بے گھر کر دیا گیا اور زمین، شناخت اور طاقت سے متعلقہ بنیادی مسائل جُوں کے توں رہ گئے۔
2013، آر ایس ایف کا قیام
سابق صدر عمر البشیر کے دور میں جنجاوید کو RSF کے نام سے دوبارہ منظم کیا گیا۔ اس طرح اس مسلّح گروہ کو سوڈان خفیہ ایجنسی کے تحت قانونی حیثیت دے کر "بغاوتوں سے لڑنے" کا کام سونپ دیا گیا۔
سابقہ اونٹوں کے تاجر سے جنگجو بننے والے ' ہمدتی' نے RSF کی کمانڈ سنبھالی اور اسے ایک نیم خودمختار فوجی سلطنت میں تبدیل کر دیا۔
2017: آر ایس ایف کا طاقت حاصل کرنا
سوڈان پارلیمنٹ نے، RSF کے اپنا کمانڈو ڈھانچہ برقرار رکھنے کے باوجود، ایک قانون منظور کر کے اسے قومی مسلح افواج کا حصہ بنادیا ۔
2019 : انقلاب اور بشیر کا زوال
2019 میں ایک طویل عرصے سے عہدہ صدارت پر فائز عمر البشیر کے خلاف بڑے پیمانے کے عوامی مظاہروں کے بعد انہیں معزول کر کے ایک نازک سول۔فوجی عبوری حکومت تشکیل دے دی گئی۔
2023 : خانہ جنگی کا آغاز
اپریل 2023 میں، دونوں افواج کے درمیان خرطوم سے لڑائی شروع ہوئی اور جلد ہی ملک بھر میں پھیل گئی۔
2024 – 2025 : تباہی اور مظالم
18 ماہ کے محاصرے کے بعد گذشتہ ہفتے RSF نے ،دارفور میں سوڈان مسلّح فوج کے مضبوط گڑھ الفاشر پر قبضہ کر لیا ۔










