امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے دو طرفہ ملاقات کے دوران اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ نایاب معدنیات کی برآمدات پر کنٹرول کی پابندی عائد نہیں کریں گے جس نے عالمی منڈیوں کو اندیشہ لاحق کر دیا تھا ۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ اور چینی صدر نے جنوبی کوریا میں متعدد فیصلوں پر اتفاق کیا ، جس میں شی کا نایاب معدنیات کی پابندیوں پر راستہ تبدیل کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ شی کے منشیات کے بہاؤ پر کریک ڈاؤن کرنے کے وعدے کے بعد بیجنگ پر غیر قانونی فینٹانیل کے بہاؤ پر عائد کردہ کچھ محصولات کو کم کریں گے۔
ٹرمپ نے جنوبی کوریا سے روانگی کے بعد ایئر فورس ون پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات اچھی تھی۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے ملاقات کا باضابطہ اعلامیہ ابھی تک جاری نہیں کیا گیا ہے ، لیکن ٹرمپ نے کہا کہ وہ فروری میں لگائے گئے فینٹانیل سے متعلق محصولات کو 20 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے پر راضی ہیں ، کیونکہ شی نے اس کی روک تھام کے لئے بہت محنت کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
" ٹرمپ نے کہا کہ 10 پوائنٹس کی کٹوتی کے بعد چینی مصنوعات پر مجموعی طور پر امریکی محصولات اب 47 فیصد ہیں۔
انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ یکم نومبر تک محصولات کو 100 فیصد تک نہیں بڑھائیں گے ،
چین کو NVIDIA مائکرو پروسیسر چپس کی فروخت کے بارے میں پوچھے جانے پر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے اور شی پنگ نے بہت ساری چپس پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ تائیوان ، جو امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی کا ایک اہم موضوع ہے ، اجلاس کے دوران زیر بحث نہیں آیا جبکہ چین نے امریکی سویا بین خریدنے پر اتفاق کیا ہے جس سے امریکی کسانوں کو فروغ مل سکتا ہے جو دو طرفہ تجارتی جنگ سے متاثر ہوئے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ اب اپریل میں چین کا دورہ کریں گے اور شی جن پنگ نے اس کے کچھ عرصے بعد امریکہ کا دورہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے البتہ امریکہ کے دورے کے لیے مقام کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔









