امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کے دن گنے جا رہے ہیں کیونکہ کیریبین میں امریکی فوج کی موجودگی سے کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اتوار کو نشر ہونے والے سی بی ایس نیوز کے 60 منٹ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران ٹرمپ سے میزبان نورا او ڈونیل نے پوچھا کہ کیا مادورو کے صدر کے دن گنے گئے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہاں مجھے ایسا لگتا ہے ۔
انہوں نے وینزویلا کے خلاف جنگ کے امکان کو مسترد کر دیا تاہم ٹرمپ نے یہ بتانے سے بھی انکار کر دیا کہ آیا وینزویلا میں ممکنہ بری کاروائی کا معاملہ درست ہے یا نہیں۔
ٹرمپ نے جمعے کے روز میڈیا کی ان خبروں کی بھی تردید کی ہے کہ وینزویلا کے اندر فوجی تنصیبات پر حملے عنقریب ہو سکتے ہیں اور صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
متعدد امریکی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے "منشیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف اپنی مبینہ جنگ کے ایک حصے کے طور پر وینزویلا میں فوجی تنصیبات پر حملے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ حملے کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں۔
واشنگٹن نے مادورو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جنوبی امریکی ملک میں مقیم ایک مجرمانہ گروہ کارٹیل ڈی لاس سولس کی قیادت کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں واشنگٹن نے اسے خصوصی طور پر نامزد کردہ عالمی دہشت گرد تنظیم (ایس ڈی جی ٹی) قرار دیا تھا۔
ستمبر کے اوائل سے اب تک کم از کم 14 حملے کیے جا چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر بحیرہ کیریبین اور مشرقی بحرالکاہل میں ہیں جن میں 64 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور قانونی ماہرین نے ان کارروائیوں کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ منشیات کی مبینہ کشتیوں پر امریکی حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹارک نے ان حملوں کو 'ناقابل قبول' قرار دیتے ہوئے ان کی آزادانہ تحقیقات پر زور دیا ہے ۔
مادورو نے واشنگٹن پر الزام عائد کیا کہ وہ ہمارے خلاف جنگ گھڑ رہا ہے اور وینیزویلا امریکی الزامات کو مکمل طور پر جعلی قرار دیتا ہے۔
انہوں نے اصرار کیا کہ وینزویلا کوکین پیدا نہیں کرتا جبکہ ہمارے ساحل کے قریب امریکی فوجی نقل و حرکت ایک نئی مگر ابدی جنگ کے منصوبوں کا اشارہ دے رہی ہے۔










