فرانس نے شمالی دارفور کے شہر الفاشر میں سوڈان ریپڈ سپورٹ فورس'آر ایس ایف' کے، نسلی بنیادوں پر ڈھائے گئے، مظالم کی شدید مذمت کی ، مسلّح گروپ کے خلاف فوری کارروائی کا اور حملوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانس وزارتِ خارجہ نے پیر کے روز جاری کردہ بیان میں آر ایس ایف کی جانب سے کئے گئے ماورائے عدالت قتل، قتل عام، جنسی تشدد، انسانی امدادی کارکنوں پر حملے، لوٹ مار، اغوا اور جبری نقل مکانی کی اطلاعات کی مذّمت کی ہے۔
فرانس نے اس نیم فوجی گروہ سے شمالی دارفور میں اپنی کارروائیاں بند کرنے کا اور ان علاقوں میں داخل ہونے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے کہ جہاں شہری، تشدد سے بچنے کے لیے، پناہ لے رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔"
پیرس نے آر ایس ایف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی حقوق کے قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور شہریوں کے تحفظ کے لئے 11 مئی 2023 کو جدہ میں طے کیے گئے اعلامیے کا مکمل نفاذ کرے۔
سوڈان کی خودمختاری اور اتحاد کی حمایت
فرانس نے تنازعے کے تمام فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ ، خاص طور پر تواویلا شہر میں، شہریوں کے تحفظ کو اور انسانی امداد کی محفوظ اور بلا امتیاز فراہمی کو یقینی بنائیں ۔
فرانس وزارتِ خارجہ نے سوڈانی حکام کے، عالمی خوراک پروگرام 'ڈبلیو ایف پی' کے کنٹری ڈائریکٹر اور آپریشن چیف کو ملک بدر کرنے کے، فیصلے پر اظہارِ افسوس کیا اور کہا ہے کہ ایسے اقدامات اہم امدادی کوششوں میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
فرانس نے ،سوڈان کی خودمختاری، اتحاد اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور تمام غیر ملکی عناصر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متحارب فریقوں کو فوجی امداد کی فراہمی بند کریں اور ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جو کشیدگی میں اضافے کا سبب بنتے ہوں۔
مقامی و بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق آر ایس ایف نے 26 اکتوبر کو شمالی دارفور ریاست کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر کے نسلی بنیادوں پر شہریوں کا قتل عام کیا تھا۔ خبردار کیا گیا تھا کہ یہ حملے سوڈان کی جغرافیائی تقسیم کو مزید گہرا کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ15 اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان خانہ جنگی جاری ہے۔اس خانہ جنگی میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں اور ملک دنیا کے بدترین انسانی بحران کا شکار ہو چکا ہے۔










