سیاست
3 منٹ پڑھنے
ہم سے کسی عالمی رہنما نے آپریشن روکنے کو نہیں کہا: مودی
بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے دوران کسی بھی غیر ملکی رہنما نے جنگ بندی میں ثالثی نہیں کی: نریندر مودی
ہم سے کسی عالمی رہنما نے آپریشن روکنے کو نہیں کہا: مودی
FILE PHOTO: U.S. President Donald Trump and Indian Prime Minister Narendra Modi attend a joint press conference at the White House in Washington, D.C. / Reuters
30 جولائی 2025

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے  درمیان حالیہ جھڑپوں  کے دوران کسی بھی غیر ملکی رہنما نے جنگ بندی میں ثالثی نہیں کی۔

مودی  نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا  ہےکہ واشنگٹن نے امن قائم کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔

مئی میں پاکستان کے خلاف شروع  کئے گئے "آپریشن سندور" پر پارلیمنٹ میں بحث کے دوران ٹرمپ کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا ہے کہ "کسی عالمی رہنما نے ہم سے آپریشن روکنے کو نہیں کہا۔"

7 مئی سے، ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ تقریباً 30 بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ امریکہ نے جوہری ہتھیاروں سے لیس ان دو ہمسایہ ممالک کے درمیان مکمل جنگ بندی میں کردار ادا کیا ہے۔ اسلام آباد نے واشنگٹن کے کردار کو تسلیم کیا ہے لیکن نئی دہلی اس کی مسلسل تردید کر رہا ہے۔

مختصر جھڑپ

یہ جھڑپ اپریل میں بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ایک دہشت گردانہ  حملے کے بعد شروع ہوئی۔ حملے میں زیادہ تر ہندووں پر مشتمل 26 سیاح ہلاک ہو گئے تھے۔

بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا اور کہا تھا کہ وہ حملہ آوروں کی حمایت کر رہا ہے۔ تاہم اسلام آباد نے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا۔

مئی میں چار دن کی شدید لڑائی کے دوران دونوں طرف سے 70 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ نے پیر کے روز اسکاٹ لینڈ کے دورے کے دوران کہا تھا کہ "اگر میں  نہ ہوتا تو اس وقت چھ بڑی جنگیں ہو رہی ہوتیں اور بھارت، پاکستان کے ساتھ لڑ رہا ہوتا۔"

تاہم، مودی نے دعویٰ کیا  ہےکہ جنگ بندی کی درخواست پاکستان نے کی تھی۔

انہوں نے کہا ہے کہ "انہیں ہمارے حملوں کی شدت کا سامنا کرنا پڑا ہے"۔

یہ بیان اس وقت دیا گیا ہے جب حزب اختلاف  کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے مودی کو چیلنج کیا کہ وہ پارلیمنٹ میں کہیں کہ " ڈونلڈ ٹرمپ جھوٹ بول رہے ہیں"۔

واضح رہے کہ کشمیر، جو ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے، 1947 سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے۔ دونوں ممالک اس پر مکمل حق کا دعویٰ کرتے ہیں اور اس علاقے پر دو جنگوں اور متعدد تنازعات کا سامنا کر چکے ہیں۔

مئی کی لڑائی نے ان حریفوں کو ایک اور بڑی جنگ کے قریب کر دیا لیکن ٹرمپ نے عوامی طور پر جنگ کو روکنے کا سہرا اپنے سر لے لیا ۔ یہ  ایک ایسا دعویٰ  ہےجسے اسلام آباد نے تسلیم کیا لیکن نئی دہلی نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

دریافت کیجیے
روس بھارت سے تجارت جاری رکھنا چاہتاہے:پوٹن
بھارتی ایئر لائن انڈیگو نے500 پروازیں منسوخ کر دیں
اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے میں پانچ تاریخی آثار کو ضبط کر لیا
امریکی فوج نے مشرقی پیسیفک میں  منشیات کے جہاز پر حملہ کردیا،4 افراد ہلاک
بین الاقوامی برادری اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرے:ترکیہ
ٹی آر ٹی کا اسرائیل کی یورو ویژن میں شراکت پر بحث پر یورپی براڈ کاسٹنگ یونین کے اجلاس سے واک آؤٹ
ترکیہ کی دفاعی و ہوائی صنعت کی برآمدات 11 ماہ میں 7.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں
پوتن کا دورہ بھارت: دفاع اور توانائی سمیت متعدد موضوعات مذاکراتی ایجنڈے پر
نیو اورلینز میں نیشنل گارڈز بھیجوں گا:ٹرمپ
ماسکو تاحال جنگ ختم کرنے کا خواہاں ہے:ٹرمپ
چین فرانس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے:شی جن پنگ
اسرائیل  نے حماس سے وصول کردہ لاش کی تصدیق کر دی
اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے
ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فونک باتچیت دوستانہ ماحول میں ہوئی:مادورو
روس-یوکرین مذاکرات کےلیے ترکیہ موزوں ترین ملک ہے:فدان