ایشیا
3 منٹ پڑھنے
چین نے ہینان کو ڈیوٹی فری زون میں تبدیل کر دیا
چین نے جزیرہ صوبے 'ہینان' کو مرکزی حصّے  کے کسٹم سسٹم سے الگ کر  کے ایک وسیع ڈیوٹی فری زون میں تبدیل کر دیا ہے
چین نے ہینان کو ڈیوٹی فری زون میں تبدیل کر دیا
چین کو امید ہے کہ اس اقدام سے بیلجیئم جتنا بڑا جزیرہ، ہینان، ہانگ کانگ کے ماڈل سے متاثر ہو کر ایک نیا تجارتی گیٹ وے بن جائے گا۔ / Reuters
18 دسمبر 2025

چین نے، آج بروز جمعرات، جنوب میں اپنے جزیرہ صوبے 'ہینان' کو باضابطہ طور پر مرکزی حصّے  کے کسٹم سسٹم سے الگ کر  کے ایک وسیع ڈیوٹی فری زون میں تبدیل کر دیا  ہے۔

 یہ اقدام بیرونی سرمایہ کھینچنے اور ایک بڑے ٹرانس پیسفک تجارتی معاہدے میں شمولیت کے لیے اپنی اہلیت مضبوط کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔

نئے فریم ورک کے تحت، ہینان میں تیار ہونے والی کم از کم 30 فیصد مقامی ویلیو ایڈڈ اشیاء چین کے باقی حصوں میں بغیر محصولات کے داخل ہو سکیں گی، جبکہ مرکزی حصّے میں سخت پابندیوں والے خدمات  سیکٹروں میں غیر ملکی کمپنیوں کو زیادہ جگہ  دی جائے گی ۔

سرکاری عہدیدار امید رکھتے ہیں کہ یہ قدم ،بیلجیم کے برابر رقبے والے  اس جزیرے کو ایک نئے تجارتی دروازے میں تبدیل کر دے گا۔ جزیرے کا ماڈل جزوی طور پر ہانگ کانگ کی طرز پر ہوگا۔

یہ اقدام بیجنگ کے، کمپری ہینسیو اینڈ پروگریسو ایگریمنٹ فار ٹرانس-پیسیفک پارٹنرشپ (CPTPP) میں شمولیت کے لیے تیار ہونے کے سنگِ بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔

تجارت کی کھلی پالیسی کے اعلیٰ معیار

ہنّان فری ٹریڈ پورٹ کو ایک پائلٹ زون کے طور پر فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ چین تجارت کی کھلی پالیسی، سرمایہ کاری کے قواعد، اور بازار تک رسائی کے اعلیٰ معیار پورا کر سکتا ہے۔

سٹیٹ نیوز ایجنسی شنہوا نے ایڈیٹوریل میں کہا کہ "چین کا ہدف ہنّان فری ٹریڈ پورٹ کو ایک اہم دروازے میں تبدیل کرنا ہے جو ملک کی نئی دور میں کھلے پن کی قیادت کرے۔" ایڈیٹوریل میں مزید کہا گیا کہ یہ منصوبہ بڑھتی ہوئی پروٹیکشنزم سے متاثرہ عالمی تجارت میں رفتار پیدا کر سکتا ہے۔

اس اقدام کی ٹائمنگ اقتصادی ہنگامی کیفیت کی عکاس ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق چین میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) 2025 کے پہلے تین سہ ماہیوں میں سال بہ سال 10.4 فیصد کم ہوئی، جبکہ پالیسی ساز سست رفتارِ نمو سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں اور بھاری محرکات کے بجائے صارفین اور سرمایہ کاری کی جانب معیشت کو متوازن کرنے کی راہ تلاش کر رہے ہیں۔

ہنّان کی معیشت کی قدر گزشتہ سال تقریباً $113 بلین تھی، جو ایک درمیانے درجے کے ملک کے برابر ہے، حالانکہ یہ ہانگ کانگ کے $407 بلین پیداوار سے کہیں چھوٹی ہے۔

ہانگ کانگ طرز کا جزیرہ

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ جزیرہ سیاحت، لاجسٹکس، اور جنوب مشرقی ایشیا کے ساتھ مینوفیکچرنگ روابط کو فروغ دے سکتا ہے، لیکن وہ خبردار بھی کرتے ہیں کہ کامیابی یقینی نہیں۔

چائنا-برطانیہ بزنس کونسل کے رن گُو نے کہا، "بنچ مارک کچھ ہانگ کانگ جیسا ہونا چاہیے۔" انہوں نے مزید کہا، "سیاحت سے آگے، منصوبے کو غیر ملکی سرمایہ کاری اور مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور ہنّان کے کردار کو جنوب مشرقی ایشیا کی جانب لاجسٹکس ہب کے طور پر مضبوط کرنا چاہیے۔"

کچھ دوسرے نگہبان زیادہ محتاط ہیں۔ اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے ژو تیانچن نے کہا کہ ہنّان ایک "منظم لبرلائزیشن" پیش کرتا ہے جو سپلائی چینز کو دوبارہ مربوط کرنے میں مدد دے سکتا ہے، لیکن اس میں ہانگ کانگ کا قانونی فریم ورک اور مالی شفافیت موجود نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنوب مشرقی ایشیا اور جاپان سے مقابلہ سخت ہوگا۔

تجارتی سفارت کار شک میں مبتلا ہیں کہ آیا ایک واحد آزاد تجارتی جزیرہ CPTPP کے اراکین کو قائل کرنے کے لیے کافی ہوگا۔ ان کا اشارہ ہے کہ شمولیت کے لیے معیشت بھر میں اصلاحات اور قواعد کی پابندی کا ریکارڈ درکار ہوتا ہے — ایسی چیزیں جو بیجنگ نے ابھی تک پوری طرح ثابت نہیں کیں۔

دریافت کیجیے