اسرائیلی افواج نے بدھ کی صبح بین الاقوامی پانیوں میں، غزہ کی طرف عازمِ سفر اور اپنی منزل سے تقریباً 120 سمندری میل کے فاصلے پر، آزادی فلوٹیلا اتحاد 'ایف ایف سی' کے جہازوں پر حملہ کیا ہے۔
"غزّہ کے لئے ہزاروں میڈلین" نامی مہم نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی پانیوں میں اور ایک گھنٹے کے دوران آزادی فلوٹیلا میں شامل عبد الکریم عید، اعلیٰ النجار، انس الشریف، غزہ سن برڈ، لیلیٰ خالد، میلاد، سول آف مائی سول، اُمّ ِسعد اور وجدان نامی تمام نو امدادی جہازوں پر حملہ کیا ہے۔
اسرائیل وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جہازوں اور رضاکاروں کو ایک اسرائیلی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے اور توقع ہے کہ انہیں جلد ملک بدر کر دیا جائے گا۔
کشتیوں پر حملہ، لائیو اسٹریم منقطع
آزادی فلوٹیلا اتحاد کے یوٹیوب چینل پر ایک لائیو اسٹریم میں کئی اسرائیلی فوجی غزہ سن برڈ جہاز پر چھاپہ مارتے دِکھائی دے رہے ہیں۔
اتحاد نے امریکی سوشل میڈیا کمپنی انسٹاگرام سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ " اسرائیل نے ،غزہ سے تقریباً 120 سمندری میل دُوری پر، ہمارے فلوٹیلا پر حملہ کیا ہے"۔
فلوٹیلا منتظمین کے مطابق اتحاد کی براہ راست نشریات منقطع کر دی گئیں اور اس کے سرکاری ٹریکروں کو بھی جام کر دیا گیا ہے۔
کولیشن نے انسٹاگرام پر کہا ہے کہ"اسرائیلی فوج کو بین الاقوامی پانیوں میں ہمارے جہازوں پر کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔ ہمارا فلوٹیلا کسی کے لئے بھی نقصان دہ نہیں ہے"۔
جہازوں پر 110,000 ڈالر مالیت کی طبی امداد
اتحاد کے مطابق، جہازوں پر 110,000 ڈالر سے زائد مالیت کی دوائیں، آلاتِ تنفس اور غذائی اشیاء لدی ہوئی تھیں جنہیں غزہ کے قحط زدہ اسپتالوں تک پہنچایا جانا تھا۔
نو کشتیوں کے قافلے میں شامل تقریباً 100 افراد ایف ایف سی کے "غزّہ کے لئے ہزاروں میڈلین" نامی مشن کا حصہ تھے۔ اتحادکا مقصد غزہ پر غیر قانونی اسرائیلی محاصرے کو توڑنا ہے۔
واضح رہے کہ 'ایف ایف سی' 2010 میں قائم ہوا اور اب تک درجنوں امدادی مشن چلا چُکا ہے۔ ان امدادی مشنوں کا مقصد محاصرہ زدہ اہالانِ غزّہ کو امداد فراہم کرنا اور عالمی توجہ کو، اسرائیل کے زیرِ محاصرہ غزہ میں درپیش، انسانی بحران کی طرف مبذول کرنا ہے۔
فلوٹیلا پر حملوں کی طویل تاریخ
یہ تازہ ترین قافلہ ، اسرائیلی بحری فوج کےگذشتہ ہفتے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 40 سے زائد کشتیوں پر حملے اور ان پر سوار 450 سے زائدرضاکاروں کو حراست میں لینے کے بعد، روانہ ہوا تھا۔
اسرائیل،بحیثیت ایک قابض طاقت کے، پہلے بھی غزہ جانے والے جہازوں پر حملے کر چُکا، ان کے سامان کو ضبط کر چُکا اور ان پر سوار رضاکاروں کو ملک بدر کر چُکا ہے۔
اسرائیل نے گذشتہ 18 سال سےتقریباً 2.4 ملین آبادی والے 'غزہ'کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ مارچ میں، سرحدی گزرگاہیں بند کر کے، اس محاصرے کو مزید سخت کر دیا گیا۔ اس بندش سے غزّہ کو خوراک اور دوائیوں کی ترسیل روک کر علاقے میں انسانی ساختہ قحط پھیلا دیا گیا ہے۔
اسرائیل، اکتوبر 2023 سےجاری بمباری کے ساتھ غزّہ میں زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل 67,100 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے۔
غزّہ انسانی ہی نہیں ماحولیاتی قتل عام کی بھی گواہی دے رہا ہے۔ اسرائیلی حملوں نے پورے علاقے کو تباہ کر دیااور ناقابل رہائش بنا دیا ہے۔
یہ ایک جاری کہانی ہے اور اس میں مزید معلومات کا اضافہ کیا جائے گا۔