غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
حماس: فہرستوں کا تبادلہ ہو گیا ہے
ہم، جنگ بندی منصوبے پر جاری مذاکرات سے پُر امید ہیں اور ہم نے، قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کر لیا ہے: حماس
حماس: فہرستوں کا تبادلہ ہو گیا ہے
Palestinians search through rubble for casualties after Israeli strikes on homes in Jabalia refugee camp in northern Gaza on October 31, 2023. / Reuters
8 اکتوبر 2025

حماس نے آج بروز بدھ جاری کردہ بیان میں کہا  ہے کہ "ہم ،صدر ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر جاری مذاکرات سے پُرامید ہیں اور ہم نے، معاہدے کے تحت رہا کئے جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے ناموں کی، فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے ۔

حماس نے کہا  ہےکہ مذاکرات کے محورِ نگاہ موضوعات میں  جنگ بندی کا طریقہ کار، غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور قیدیوں کے تبادلے کا  معاہدہ شامل ہیں۔

ایک فلسطینی ذریعے نے رائٹرز کے لئے جاری کردہ  بیان میں کہا ہے کہ مصر کے سیاحتی مقام 'شرم الشیخ' میں منعقدہ  مذاکرات کے دوران صدر  ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے پہلے مرحلے کے نفاذ کے وقت پر تاحال  اتفاق نہیں ہوا۔

ٹرمپ نے منگل کے روز، 7 اکتوبر کی دوسری سالانہ یاد کے موقع پر،معاہدے کی طرف پیش رفت کے بارے میں امید ظاہر کی تھی۔

امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور ٹرمپ کے داماد اور پہلی مدّت کے دوران مشرق وسطیٰ کے ایلچی  'جیرڈ کشنر' پر مشتمل ایک امریکی ٹیم بھی اس جنگ بندی  منصوبے کے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔  

تمام فریقوں کے حکام نے فوری معاہدے کے امکانات کے بارے میں محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔ فی الوقت فہرستوں کا تبادلہ دونوں فریقوں کے درمیان تباہ کن جنگ کے خاتمے کے لیے پہلا اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

ایک اسرائیلی اہلکار کے مطابق  اسرائیلی اسٹریٹجک امور کے وزیر اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے قریبی ساتھی 'رون ڈرمر' بدھ کے دوپہر کےمذاکرات میں شامل ہوں گے۔

رائٹرز کے مطابق مذاکرات کے اہم ثالثوں میں سے قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی  اور ترکیہ خفیہ ایجنسی کے سربراہ ابراہیم قالن بھی بدھ کے  جنگ بندی مذاکرات میں حصہ لیں گے ۔

حماس ایک مستقل اور جامع جنگ بندی کی اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء  کی خواہش مند ہے  اور فلسطینی قومی ٹیکنوکریٹ حکومت کے  زیرِ نگرانی  جلد از جلد ایک جامع تعمیر نو شروع کروانا چاہتی ہے۔

دوسری جانب، اسرائیل چاہتا ہے کہ حماس  ہتھیار ڈال دے لیکن  حماس کا کہنا ہے کہ یہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ممکن نہیں ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابتدائی طور پر لڑائی کو روکنے اور غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں اور اسرائیل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے طریقہ کار پر بات چیت پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔

جنگ بندی نہ ہونے کی وجہ سے  اسرائیل غزہ میں  جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے جس سے اس کی بین الاقوامی تنہائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

غزّہ کی پوری آبادی کو بے گھر کرنے اور علاقے میں قحط پھیلانے کی وجہ سےاسرائیلی حملوں کے خلاف عالمی غم و غصہ بڑھ گیا ہے ۔

اگرچہ اسرائیل ، 2023 میں حماس کے حملے کے بعد  سے، اپنی جارحانہ کارروائیوں کو خود حفاظتی قرار دے رہا ہے لیکن انسانی حقوق کے متعدد  ماہرین  اور اقوام متحدہ کی تحقیقات نےاسے نسل کشی  قرار دیا ہے۔

اسرائیل، اکتوبر 2023 سےجاری  بمباری کے ساتھ  غزّہ میں زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل  67,100 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے۔

غزّہ ،انسانی ہی نہیں ماحولیاتی قتل عام کی بھی گواہی دے رہا ہے۔ اسرائیلی حملوں نے پورے علاقے کو تباہ  کر دیااور  ناقابل رہائش بنا دیا ہے۔

دریافت کیجیے
اسرائیلی کابینہ  نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
غزہ جنگ بندی منصوبے پر دن 12 بجے دستخط کئے جائیں گے
حماس: 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا جائے گا
اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر متفق ہو گئے ہیں:ٹرمپ
اسرائیل کا، آزادی فلوٹیلا اتحاد پر، حملہ
اسرائیل، ٹرمپ کے مطالبے کو، کلّیتاً نظر انداز کر رہا ہے: غزّہ حکومت
"غزہ میں اسرائیلی نسل کشی برقرار" قحط و موت کے سائے میں بلبلاتی عوام کی آہ و پکار
امریکہ جنگ کی فنڈنگ کر رہا ہے
حماس-ثالثین مذاکرات کا پہلا دور 'مثبت ماحول' میں ختم ہوا ہے: مصری ذرائع ابلاغ
ترکیہ نے صمود فلوٹیلا کے کارکنان کے خلاف انسانیت سوز جرائم کے شواہد جمع کیے ہیں
ہمیں اسرائیلی حراست میں 'لفظی اور جسمانی' تشدد کا سامنا کرنا پڑا — مراکشی صحافی
غزّہ محاصرہ شکن بین الاقوامی کمیٹی: امدادی قافلہ غزّہ کے قریب پہنچ گیا ہے
حماس: ہتھیار ڈالنے سے متعلقہ خبریں بے بنیاد ہیں اور تحریک کا موقف مسخ کرنے کے لئے پھیلائی جا رہی ہیں
ٹرمپ: مصر میں حماس کے وفود کے ساتھ مثبت مذاکرات ہو رہے ہیں
اسرائیل، غزہ میں 3 مقامات پر فوجی موجودگی برقرار رکھے گا
حملوں  نے اسرائیلی دعووں کو بے نقاب کر دیا ہے: حماس