امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی منصوبے کے پہلے مرحلے کے معاہدے پر آج بروز جمعرات دن 12 بجے دستخط کئے جائیں گے۔
رائٹرز خبر ایجنسی کے مطابق معاہدے پر دستخط کے بعد غزہ میں جنگ بندی نافذ العمل ہو جائے گی۔
یروشل پوسٹ کی خبر کے مطابق بحیثیت ضامن قطر، مصر، امریکہ اور ترکیہ نے غزہ امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں ۔
اگرچہ اسرائیل اور فلسطین مزاحمتی گروپ 'حماس' نے ایک طویل عرصے سے منتَظر جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے لیکن اتفاق کی خبر موصول ہوتے ہی غزہ سول ڈیفنس ایجنسی نے علاقے میں کئی حملوں کی اطلاع دی ہے۔
ایجنسی کے ایک اہلکار محمد المغیر نے غزہ شہر پر "شدید فضائی حملوں کے ایک سلسلے" کا حوالہ دیا اورکہا ہے کہ "گذشتہ رات ،غزہ میں جنگ بندی کے مجوزہ فریم ورک پر معاہدے کے اعلان کے بعد سے، خاص طور پر شمالی غزہ کے علاقوں میں کئی دھماکوں کی اطلاع ملی ہے ۔
دریں اثنا، اسرائیلی فوج نے جمعرات کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وہ علاقے میں متعین ہے اور کسی بھی آپریشنل پیش رفت کے لیے تیار ہے۔
رائٹرز کی معاہدے کی تفصیلات پر حاکم ایک ذریعے کے حوالے سے جاری کردہ خبر کے مطابق اسرائیل سکیورٹی کابینہ اور حکومت نے غزہ معاہدے پر اجلاس کا وقت دو گھنٹے موّخر کر کے 5 بجے کر دیا ہے۔
معاہدہ، اسرائیلی قیدیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی فوجیوں کے ایک مخصوص لائن تک انخلا اور غزہ میں اشد ضروری انسانی امداد کے داخلے پر مشتمل، تین نکات کا حامل ہے۔
حماس تحریکِ مزاحمت کے ایک ذریعے نےاے ایف پی کو بتایا ہےکہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق، معاہدے کے نفاذ کے 72 گھنٹوں کے اندر یہ تبادلہ مکمل ہو جائے گا۔اسرائیلی قیدیوں کو ، اسرائیلی جیلوں میں عمر قید کاٹنے والے 250 فلسطینیوں اور عورتوں اور بچوں سمیت اسرائیل کی طرف سے اغواء کردہ 1,700 دیگر افراد کے بدلے رہا کیا جائے گا۔