دنیا
2 منٹ پڑھنے
ہمیں، گرین لینڈ چاہیے: ٹرمپ
ہم، گرین لینڈ  کو معدنیات کے لئے نہیں اپنی قومی سلامتی کے لیے حاصل کرنا چاہیےہیں: صدر ٹرمپ
ہمیں، گرین لینڈ چاہیے: ٹرمپ
ٹرمپ کا مؤقف: امریکہ چین اور روس کی موجودگی کے پیش نظر گرین لینڈ کو محفوظ بنائے۔ / AFP
23 دسمبر 2025

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطّے میں روسی اور چینی سرگرمیوں میں اضافے کا دعوی کیا اور  کہا ہے کہ قومی سلامتی وجوہات  کے باعث امریکہ کو  گرین لینڈ کی ضرورت ہے ۔

ریاست فلوریڈا میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں صدر ٹرمپ نے  کہا ہے کہ ڈنمارک اس نیم خودمختار  علاقے کو مناسب فوجی حفاظت فراہم نہیں کر رہا۔

ان بیانات  کے بعد انہوں نے لوزیانا کے گورنر جیف لینڈری کو گرین لینڈ  کے لئے واشنگٹن کا خصوصی نمائندہ نامزد کرنے کا اعلان  کیا ہے۔

ٹرمپ نے لینڈری کو "بہت اچھا " اور "سوجھ بوجھ" والا شخص  قرار دیا اور کہا ہے کہ "ہم، گرین لینڈ  کو معدنیات کے لئے نہیں اپنی قومی سلامتی کے لیے حاصل کرنا چاہیےہیں"۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ "اگر آپ گرین لینڈ کو دیکھیں تو ساحل کے اوپر نیچے ہر جگہ  آپ کو روسی اور چینی جہاز نظر آئیں گے۔ ہمیں، اپنی قومی سلامتی  کی خاطر، اسے حاصل  کرنا ہوگا۔گرین لینڈ ایک بڑا معاملہ ہے"۔

ڈنمارک کی مخالفت

کوپن ہیگن اور نُوک  نےان بیانات پر  فوری ردِ عمل ظاہر کیا اور ڈنمارک کی وزیرِ اعظم میٹے فریڈریکسن اور گرین لینڈ کے وزیرِ اعظم جینس-فریڈریک نیلسن نے ایک مشترکہ بیان میں کہا  ہےکہ گرین لینڈ ہمارے عوام کا ہے۔

بیان میں  کہا گیا ہے کہ آپ کسی دوسرے ملک کا الحاق نہیں کر سکتےخواہ وجہ بین الاقوامی سلامتی ہی کیوں نہ ہو۔ گرین لینڈ گرین لینڈ کے باشندوں کا ہے اور امریکہ گرین لینڈ پر قبضہ نہیں کر سکتا"۔

ڈنمارک کے وزیرِ خارجہ لارز لوکے راسموسن نے کہا  ہےکہ جیف لینڈری کی تقرری کی وضاحت کے لیے وہ امریکی سفیر کینتھ اے۔ ہاوَری کو طلب کریں گے۔

دریں اثنا، لینڈری نے سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان میں  ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ "بحیثیت نمائندے کے  خدمات سر انجام دینا میرے لئے  اعزاز کی بات ہے۔ یہ عہدہ میرے لوزیانا فرائض کو متاثر نہیں کرے گا"۔

واضح رہے کہ گرین لینڈ ڈنمارک کی سابقہ  نو آبادی ہے۔ 1979 میں اسےداخلی خود مختاری دی گئی اور یہ  اب بھی ڈنمارک سلطنت کا حصہ ہے۔

2008 میں گرین لینڈ کے باشندوں نے ایک ریفرنڈم میں سیلف گورنمنٹ ایکٹ کی منظوری دی، جو جون 2009 میں نافذ العمل ہوا۔

اس قانون نے علاقے کو وسیع تر خود مختاری دی جبکہ ڈنمارک نے خارجہ پالیسی، دفاع اور سکیورٹی کے امور پر کنٹرول برقرار رکھا ہوا ہے۔

دریافت کیجیے