ثقافت
4 منٹ پڑھنے
ترک خاتونِ اول: انصاف کے فقدان سے خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں
امینہ ایردوان نے  "موسمیاتی تبدیلی اور تنازعات کے خلاف خواتین اور لڑکیوں میں قوتِ مدافعت " کے موضوع پر اپنے پیغام میں سیرالیون کی خاتون اول  فاطمہ مادا بائو کو خواتین اور بچوں کی نمائندگی میں ان کی 'مضبوط قیادت' پر سراہا۔
ترک خاتونِ اول: انصاف کے فقدان سے خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں
اردوغان نے خبردار کیا کہ 2050 تک موسمیاتی بحران کے اثرات کے باعث تقریباً 158 ملین خواتین کے انتہائی غربت میں دھکیلے جانے کا امکان ہے۔ / AA
13 دسمبر 2025

سیرالیون میں ایک بین الاقوامی اجتماع سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کر نے والی ترک خاتونِ اول امینہ ایردوان نے خبردار کیا ہے کہ بنیادی انسانی حقوق سے محروم لاکھوں خواتین اور بچے دنیا میں بڑھتے ہوئے انصاف کے خسارے کی تلخ یاد دہانی ہیں۔

امینہ ایردوان نے  "موسمیاتی تبدیلی اور تنازعات کے خلاف خواتین اور لڑکیوں میں قوتِ مدافعت " کے موضوع پر اپنے پیغام میں سیرالیون کی خاتون اول  فاطمہ مادا بائو کو خواتین اور بچوں کی نمائندگی میں ان کی 'مضبوط قیادت' پر سراہا۔

انہوں نے بائو کے افریقی خواتین برائے ترقی کی تنظیم کی پہلی چیئر پرسن  کے طور پر کام اور 'ہماری بچیوں سے اپنے ہاتھ دور رکھیں' اقدام کی بانی کے طور پر ان کے کردار کی بھی تعریف کی، جو اب اپنے قیام کی  ساتویں سالگرہ منا رہا ہے۔

خاتون اول  نے اس بات کا اظہار کیا کہ وہ اقوامِ متحدہ کے زیرو ویسٹ ایڈوائزری بورڈ کی سربراہی کرتے ہوئے ان کے ساتھ تعاون کی شکر گزار ہیں، اور عالمی مشترکہ چیلنجز کے حل میں بائو کی 'نمایاں کوششیں' باعث ِستائش ہیں۔

اس سالانہ یاد کے موضوع — ماحولیات کی تبدیلی اور تنازع کے دوران خواتین اور لڑکیوں کی مزاحمت کو  مضبوط بنانا — کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ  موجودہ دور  کے ایک سب سے فوری مسائل کی طرف توجہ مبذول کراتا ہے۔

انہوں نے کہا، "ماحولیاتی تبدیلی ہمارے دور کے سب سے اہم عالمی چیلنجز میں سے ایک ہے، جو ترقی کی سطح سے قطع نظر ممالک کو متاثر کر رہی ہے۔ قدرتی آفات کا شدت اختیار کرنا، قحط، صحرا کی وسعت اور سمندری سطح کا بڑھنا معاشروں کو بری طرح  متاثر کر رہا ہے۔"

خواتین پر بوجھ

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں 120 سے زائد تنازعات انسانوں کے حوصلے پست کر رہے ہیں اور 'اسے ایک سنگ میل کی طرف دھکیل رہے ہیں'، جس کا سب سے بھاری بوجھ خواتین اور بچوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ "صرف 2024 میں، 676 ملین خواتین اور بچوں کو تنازعات کے درمیان رہنے پر مجبور ہونا پڑا،"  اور یہ بھی کہا کہ پچھلے دو سالوں میں جنگوں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والی خواتین کی تعداد سابقہ برسوں کے مقابلے میں دو گنی ہو گئی ہے۔

اردوان نے خبردار کیا کہ 2050 تک ماحولیاتی بحران کے اثرات کے نتیجے میں تقریباً 158 ملین خواتین کو شدید غربت میں دھکیے جانے کا خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے کہا، "بنیادی حقوق جیسے حقِ حیات، خوراک کی سکیورٹی، صاف پانی تک رسائی اور تعلیم کے بغیر زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کرتی لاکھوں خواتین اور بچوں کا وجود دنیا کے انصاف کے ریکارڈ میں ناکامیوں کی بنیادی وجہ ہے۔"

انہوں نے زور دیا کہ خواتین کو ایک خوشحال اور منصفانہ دنیا کی تعمیر میں 'مرکزی کردار' کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ "انہیں انسانی بحرانوں میں مدد کے منتظر نہیں بلکہ حل میں فعال شرکاء ہونا چاہیے۔"

عالمی یکجہتی کی اپیل

اس موضوع پر سرگرمیوں کے حوالے سے  انہوں نے کہا کہ پارلیمانوں میں خواتین کی زیادہ نمائندگی بین الاقوامی ماحولیاتی معاہدوں کی توثیق کے امکان کو بڑھاتی ہے، جبکہ ثالثی اور امن سازی میں خواتین کی شمولیت تشدد کے خاتمے کے امکانات کو تا 24 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں خواتین کو زیادہ سماجی اور سیاسی مقام حاصل ہوتا ہے وہاں کاربن کے اخراجات بھی 12 فیصد کم دیکھے جاتے ہیں۔

امینہ ایردوان کا کہنا تھا  کہ خواتین زرعی افرادی قوت کا نصف ہیں اور وسائل تک مساوی رسائی ملنے کی صورت میں عالمی سطح پر فاقہ کشی  کو تقریباً 17 فیصد تک کم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مثالیں ایک اہم سچائی کو اجاگر کرتی ہیں: "عالمی بحرانوں کے خلاف خواتین اور بچوں کی مزاحمت کو  بڑھانا صرف خواتین کی قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔"

انہوں نے امید ظاہر کی کہ افریقہ سے اٹھنے والی یہ اپیل عالمی یکجہتی کو تحریک دے گی جو دنیا بھر کی خواتین اور بچوں کی زندگیوں کو بدل سکے۔ سال کے اختتام کے موقع پر انہوں نے "انسانیت پائیدار امن حاصل کرے اور ایک ساتھ مل کر پائیدار مستقبل کی تعمیر کرنے والے" سال نو کی نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔

 

دریافت کیجیے