امریکہ، ترکیہ سے چُرائے گئے اور اناطولیہ سے متعلق کم از کم 41 آثارِ قدیمہ واپس کر رہا ہے۔
انقرہ اور امریکہ کے حکام نے بروز سوموار اس پیش رفت کا اعلان کیا ہے۔ اسے، انقرہ کے ثقافتی ورثے کی بازیابی کے سلسلے جاری کوششوں میں ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
8 ملین ڈالر سے زائد مالیت کے ان مسروقہ نوادرات کو نیو یارک کے مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی دفتر میں ایک تقریب کے دوران باضابطہ شکل میں ترکیہ کے نائب وزیرِ ثقافت و سیاحت گیوک حان یازگی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
اس مجموعے میں ایسی نایاب نوادرات شامل ہیں جو کسی زمانے میں اناطولیہ میں پھلنے پھولنے والی قدیم تہذیبوں سے متعلق ہیں۔ ان میں سے کئی نوادرات کو اسمگلنگ جتھوں نے غیر قانونی طریقوں سے ترکیہ سے نکالا تھا۔
نوادرات کی سپردگی کی تقریب میں، آثارِقدیمہ بازیابی آپریشنوں کی قیادت کے لئے مشہور، مین ہٹن کے ڈپٹی ضلعی اٹارنی 'میتھیو بوگدانوس' اور ہوم لینڈ سکیورٹی انویسٹی گیشن (HSI) کے اسسٹنٹ 'ٹام اکوسیلا' نےبھی شرکت کی۔ دونوں حکام نے اسمگلنگ نیٹ ورکوں کو توڑنے اور مسروقہ نوادرات کی واپسی میں ترکیہ اور امریکہ کے درمیان مضبوط تعاون کو اجاگر کیا ہے۔
نوادرات کی یہ واپسی مشترکہ تحقیقات کے ذریعے حاصل ہونے والی متعدد واپسیوں میں تازہ ترین واپسی ہے اور اس شعبے میں بڑھتی ہوئی شراکت داری کی عکاس ہے۔














