ترکیہ: ایس ڈی ایف سے غیر شامی عناصر کو خارج کیا جائے
ترکیہ
7 منٹ پڑھنے
ترکیہ: ایس ڈی ایف سے غیر شامی عناصر کو خارج کیا جائےہم چاہتے ہیں کہ SDF سے عراق، ایران اور ترکیہ سے تعلق رکھنے والے غیر شامی عناصر کو فوراً خارج کر دیا جائے: وزیرِ خارجہ خاقان فیدان
ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان 6 دسمبر 2025 کو دوحہ، قطر میں منعقدہ دوحہ فورم 2025 کے "نیوز میکر انٹرویو" سیشن میں شرکت کر رہے ہیں۔ / AA
10 گھنٹے قبل

ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان نے بروز  ہفتہ جاری کردہ بیان میں شام میں SDF کے نام سے کاروائیاں کرنے والی دہشت گرد تنظیم  PKK/YPG کے شامی فوج میں  انضمام  کی کوششوں پر تنقید کی اور کہا ہے کہ اس گروپ کا واحد مقصد ترکیہ کو نشانہ بنانا ہے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 23ویں دوحہ فورم کے دوران ایک نیوز میکر انٹرویو سیشن میں فیدان نے دی گارڈین کے سفارتی مدیر پیٹرک ونٹور کے سوالات کے جواب دیے۔

فیدان نے کہا  ہےکہ ہم جانتے ہیں کہ ایس ڈی ایف PKK کا حصہ ہے اور اس کے اندر کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جنہیں  دراصل صرف ترکیہ کے خلاف لڑنے کے لیے متعین کیا گیا ہے۔ تو سب سے پہلے ہم چاہتے ہیں کہ SDF سے عراق، ایران اور ترکیہ سے تعلق رکھنے والے غیر شامی عناصر کو فوراً خارج کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ شام ترکیہ کے لیے ہمیشہ سے انتہائی اہمیت کا حامل ملک رہا ہے اور شام یا عراق میں کوئی بھی پیش رفت فوری طور پر ترکیہ میں محسوس کی جاتی ہے۔

فیدان نے مزید کہا ہے کہ جو بھی قوتیں اور یونٹیں ترکیہ کے مفادات اور سلامتی کے خلاف تعینات کی گئی ہیں، انہیں ختم کر دیا جانا چاہیے۔

فیدان نے کہا  ہےکہ ترکیہ کسی حد تک بوجھ اٹھا سکتا ہے۔ لیکن  شام میں انسانی المیہ ناقابل برداشت ہو گیا تھا، جس کے باعث صدر اردوعان نے کھلا دروازہ پالیسی اختیار کی  اور اسد کے شکنجے سے فرار پانے والے لاکھوں افراد کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی۔

انہوں نے مزید کہا  ہےکہ ایران اور روس نے شامی حکومت کی بھرپور حمایت کی، 2016۔2017 انتہائی مشکل سال تھے اور شامی حزبِ اختلاف کے ساتھ بین الاقوامی حمایت  وقت کے ساتھ ساتھ کم ہو چکی تھی جس کے نتیجے میں امریکہ اور مغرب نے پی کے کے کی حمایت  شروع کر دی اور ترکیہ اور قطر کافی حد تک تنہا  رہ گئے۔

انہوں نے کہا ہے کہ انقرہ اور دمشق کے باقاعدگی سے اپنے توقعات SDF تک پہنچانے کا ذکر کیا اور امید ظاہر کی ہے کہ یہ گروپ اور شامی حکومت باہمی طور پر بطور حاکمتی فیصلے کے کوئی انتظام کر لیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ SDF اور حکومت کے درمیان مذاکرات پیچیدہ ہیں کیونکہ ہزاروں جنگجوؤں کو فوج میں ضم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، اور اس عمل کے لیے نیک نیتی اور مشترکہ وژن درکار ہے۔

فیدان نے خبردار کیا ہے  کہ اگر SDF نے  بین الاقوامی برادری کے سامنے مصروف ظاہر کرنے کے لئے صرف نمائشی عمل اختیار کیا اور  حقیقی اقدامات نہ کئے تو اس کی ساکھ ختم ہو جائے گی ۔ ترکیہ دونوں فریقوں سے حقیقی مصروفیت کا توقع رکھتا ہے۔

ترکیہ فلسطین کی مکمل حمایت کے لیے تیار ہے، بشمول ISF کی تعیناتی کے

فیدان نے کہا  ہے کہ کچھ فریق چاہتے ہیں کہ ترکیہ ISF (بین الاقوامی استحکام فورس) کا حصہ بنے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ہم مرکزی کردار ادا کر سکتے ہیں اور عوامی سطح پر انہیں مزید قانونی حیثیت اور حمایت حاصل کرنے میں واقعی ان کی زندگی آسان بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ اس معاملے پر انڈونیشیا، آذربائیجان اور کئی دیگر مسلم اور عرب ممالک کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے۔

فیدان نے زور دیا کہ ترکیہ، بشمول آئی ایس ایف میں فوج بھیجنے  کے، فلسطین کو ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہےمگر متعلقہ فریقین کے موقف، طریقہ کار اور اتفاق رائے کا  فیصلہ کن ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی مداخلت کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ٹرمپ نیتن یاہو کے ساتھ اچھےمذاکرات کریں گے کیونکہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کی کوششوں میں مرکزی کردار ادا کرنے کی پوزیشن رکھتا ہے۔

فیدان نے کہا ہے کہ اسرائیلیوں کی جانب سے روزانہ جارحیت کا استعمال  اس وقت بیان سے باہر ہے اور تمام اشارے بتا رہے ہیں کہ موجودہ لمحے میں عمل رکنے کا بڑا خطرہ موجود ہے۔ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو منظم طور پر اسرائیلی تشدد کا سامنا ہے اور بین الاقوامی کارروائی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے احتجاجات اور فلسطین کی وسیع تر پیمانے پر تسلیم کئے جانے سے  عالمی دباؤ میں اضافے کی جانب اشارہ کیااور خبردار کیا  ہےکہ تشدد میں اضافہ جاری ہے اور نیتن یاہو اسرائیل کے مستقبل کو طویل المیعاد نقصان پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا  ہےکہ بین الاقوامی استحکام  فورس کی اولین ترجیح 'سب سے پہلے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جنگ روکنا' ہے، اور زور دیا  ہےکہ ISF کی ضرورت اس لیے ہے کہ سرحدی علاقے پر اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو الگ رکھا جا سکے اور مزید حملے روکے جائیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس فورس سے ، اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ادھورے چھوڑے ہوئے کاموں کی تکمیل  کی توقع نہیں کی جانی چاہیے کیونکہ امن منصوبے میں غزہ کی سکیورٹی، پولیسنگ اور انتظامیہ کے لیے علیحدہ اہداف شامل ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایک بار سرحد کو محفوظ بنا لیا جائے تو غزہ کے اندر کے دیگر معامالات کو حل کیا جا سکتا ہے اور زور دیا کہ 'اسرائیل کو غزہ کو دھمکانا نہیں چاہیے، اور غزہ کسی بھی طرح سے اسرائیل کو دھمکانا نہیں چاہیے۔'

فیدان نے غزہ کی پولیس فورس اور فلسطینی انتظامیہ کو دوبارہ فعال کرنے اور امن کمیٹی کو موثر طور پر کام کرنے کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے فوری ہتھیار ڈالنے کے خلاف خبردار کیا اور کہا کہ 'یہ عمل کا پہلا مرحلہ نہیں ہو سکتا… ہمیں حقیقت پسند ہونا ہوگا۔'

وزیر نے کہا کہ ISF کو سرحد پر تعینات کیا جانا چاہیے، فلسطینی فورسز بتدریج پولیسنگ اور انتظامیہ سنبھالیں، اور معمول کی زندگی کو بحال کرنے کے لیے امداد آزادانہ بہہنی چاہیے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل اور وزیر اعظم نیتن یاہو کو بلا اجازات چھوڑ دینا فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کا خطرہ پیدا کر سکتا ہے، اور کہا کہ ISF ایک ایسی پولیس فورس کے ساتھ کام کرے گی جو حماس سے آزاد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ قطر، مصر، ترکیہ اور دیگر عرب لیگ اور او آئی سی کے اراکین امن منصوبے کے نفاذ کے ذمہ دار ہوں گے اور کسی بھی فلسطینی گروپ کو منصوبے سے انحراف کی اجازت نہیں ہوگی۔

فیدان نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ رابطے میں ہیں، اور واشنگٹن غزہ کے معاملے کی سنگینی کو سمجھتا ہے اور عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تیز رفتاری سے حرکت میں آنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے تقریباً تمام تقاضے پورے کر لیے ہیں، اور صرف ایک اغوا شدہ شخص کی لاش باقی ہے۔

فیدان نے مزید کہا کہ ترکی، قطر اور مصر نے 10 اکتوبر کے جنگ بندی معاہدے پر مشترکہ طور پر دستخط کیے اور انقرہ ضامن کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہے۔

تجارتی راستوں کو نشانہ بنانے سے روس-یوکرین جنگ میں شدت کا خطرہ

فیدان نے کہا کہ ترکیہ نے بحیرہ اسود میں بین الاقوامی پانیوں میں بحری جہازوں پر حملوں کے حوالے سے دونوں یوکرین اور روس سے بات چیت کی ہے، اس مسئلے کو انتہائی حساس قرار دیا اور خبردار کیا کہ تجارتی راستوں کو نشانہ بنانے سے جنگ جغرافیائی اور طریقہ کار کے لحاظ سے پھیل سکتی ہے۔

امریکی قومی سلامتی حکمت عملی کے اُس حوالہ پر تبصرہ کرتے ہوئے جس میں مستقبل کے نیٹو میں کم یورپی اراکین کا ذکر ہے، انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کے اندر یورپی یونین کے اراکین اور غیر رکن اراکین پر طویل عرصے سے بحث جاری ہے، اور یورپ کی اپنی سکیورٹی فن تعمیر کی کوششیں اسی بحث سے جنم لیتی ہیں، اگرچہ نیٹو پہلے ہی وہ فریم ورک فراہم کرتا ہے۔

فیدان نے دوحہ فورم میں کہا کہ قطر ایک عالمی ثالث کے طور پر ابھرا ہے اور عالمی سطح پر تنازعات کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے فورم کی علاقائی مسائل بالخصوص فلسطین اور شام کے حل پر گفتگو میں اہمیت کا اعادہ کیا اور ترکیہ اور قطر کے درمیان متعدد شعبوں میں مضبوط اور بڑھتے ہوئے شراکت داری کی تعریف کی۔

دریافت کیجیے
روس بھارت سے تجارت جاری رکھنا چاہتاہے:پوٹن
بھارتی ایئر لائن انڈیگو نے500 پروازیں منسوخ کر دیں
اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے میں پانچ تاریخی آثار کو ضبط کر لیا
امریکی فوج نے مشرقی پیسیفک میں  منشیات کے جہاز پر حملہ کردیا،4 افراد ہلاک
بین الاقوامی برادری اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرے:ترکیہ
ٹی آر ٹی کا اسرائیل کی یورو ویژن میں شراکت پر بحث پر یورپی براڈ کاسٹنگ یونین کے اجلاس سے واک آؤٹ
ترکیہ کی دفاعی و ہوائی صنعت کی برآمدات 11 ماہ میں 7.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں
پوتن کا دورہ بھارت: دفاع اور توانائی سمیت متعدد موضوعات مذاکراتی ایجنڈے پر
نیو اورلینز میں نیشنل گارڈز بھیجوں گا:ٹرمپ
ماسکو تاحال جنگ ختم کرنے کا خواہاں ہے:ٹرمپ
چین فرانس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے:شی جن پنگ
اسرائیل  نے حماس سے وصول کردہ لاش کی تصدیق کر دی
اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے
ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فونک باتچیت دوستانہ ماحول میں ہوئی:مادورو
روس-یوکرین مذاکرات کےلیے ترکیہ موزوں ترین ملک ہے:فدان