پاپائے روم پاپ لیو نے کہا کہ یورپ میں اسلاموفوبیا اکثر ان لوگوں کی وجہ سے ہوتا ہے جو مختلف مذاہب یا نسلی پس منظر کے لوگوں کو خارج کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ لبنان میں مسیحیوں اور مسلمانوں کا بقائے باہمی یورپ اور شمالی امریکہ کے لیے سبق فراہم کرتا ہے ہمیں حقیقی مکالمے اور احترام کے راستے اختیار کرنے چاہئیں۔
پوپ اپنے پہلے سرکاری غیر ملکی دورے مکمل کرنے کے بعد روم واپس آ گئے ہیں۔
طیارے میں موجود صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اپنے دورے کے ساتھ ساتھ کئی بین الاقوامی و علاقائی پیش رفتوں کے بارے میں بھی تبصرے پیش کیے۔
جب پوچھا گیا کہ کیا وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ اپنے تعلقات کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، خاص طور پر ان کے حالیہ بیانات کے بعد کہ "اسرائیل ہمارا دوست ہے" لبنان پر اسرائیل کے حملوں کو روکنے میں مدد کی جا سکے اور کیا خطے میں پائیدار امن ممکن ہے؟ تو پوپ نے کہا کہ ، ہاں میں یقین رکھتا ہوں کہ پائیدار امن ممکن ہے۔ میں نے آپ کے ذکر کردہ کچھ رہنماؤں سے بات کرنا شروع کر دی ہے، چاہے بہت محدود انداز میں ہی کیوں نہ ہو اور میں ذاتی طور پر یا ویٹیکن کے ذریعے یہ سلسلہ جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔"
انہوں نے لبنان میں داخلی اور بین الاقوامی تنازعات سے متعلق سیاسی حکام سے بھی بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا کام بنیادی طور پر ایسا نہیں ہے جسے ہم عوامی طور پر اعلان کریں۔ یہ زیادہ تر ایک سرگرمی ہے جو ہم پس پردہ کرتے ہیں درحقیقت، ہم پہلے ہی یہ کر رہے تھے اور ہم فریقین کو ہتھیاروں اور تشدد کو ترک کرنے، مکالمے کی میز پر بیٹھنے اور ایسے حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے جو تشدد سے پاک اور عوام کے لیے زیادہ مؤثر اور بہتر ہوں۔
جب پوچھا گیا کہ کیا لبنانی گروہ حزب اللہ کو اس دورے سے منسلک ان کا پیغام موصول ہوا ہے، تو پوپ نے جواب دیا: "ہاں، میں نے وہ دیکھا۔ یہ واضح ہے کہ چرچ ہتھیاروں کو ترک کرنے اور مکالمت کی تجویز دیتا ہے لیکن اس کے علاوہ میں اس موضوع پر تبصرہ کرنا پسند نہیں کرتا۔
نیٹو اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ٹرمپ کی یوکرین کے لیے امن منصوبے کی تجویز پر سوالات کے جواب میں پوپ نے کہا کہ یہ مسئلہ یقینا عالمی امن کے لیے ایک بہت اہم معاملہ ہےلیکن ویٹیکن براہ راست شامل نہیں ہے کیونکہ ہم نیٹو کے رکن نہیں ہیں اور نہ ہی اب تک ہونے والے مذاکرات میں براہ راست کردار ادا کیا ہے۔
پھر بھی ہم نے بار بار جنگ بندی، مکالمت اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے لیکن آج، ہم ایک ایسے تنازعے کا سامنا کر رہے ہیں جس کے کئی پہلوؤں ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے پہلے یورپ کی شرکت کے بغیر امن منصوبے پر غور کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یورپ کی موجودگی درحقیقت بہت اہم ہے۔ اسی وجہ سے اس ابتدائی تجویز کو یورپ کی جانب سے ظاہر کردہ خدشات کے مطابق تبدیل کیا گیا۔ میرا خیال ہے کہ اٹلی ایک بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے، کیونکہ ثقافتی اور تاریخی طور پر اٹلی مختلف فریقین بشمول یوکرین، روس اور امریکہ کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
پوپ نے کہا کہ ویٹیکن ثالثی کی کوششوں کی حمایت کر سکتا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ تمام فریقین کو مل کر ایسا حل تلاش کرنا چاہیے جو یوکرین کے لیے واقعی منصفانہ امن کو یقینی بنائے۔
ایک اور صحافی نے پوچھا کہ وہ اس عقیدے کو کیسے دیکھتے ہیں کہ اسلام مغرب کی عیسائی شناخت کو خطرے میں ڈالتا ہے، تو پوپ لیو نے کہا کہ ترکیہ اور لبنان میں میرے قیام کے دوران میں نے جو تمام ملاقاتیں کیں وہ خاص طور پر مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان امن اور احترام پر مرکوز تھیں۔
سچ یہ ہے کہ میں جانتا ہوں کہ ہمیشہ ایسا نہیں تھا۔"
میں جانتا ہوں کہ کبھی کبھار یورپ میں خوف موجود ہوتا ہے، لیکن یہ اکثر ان لوگوں کی وجہ سے ہوتا ہے جو ہجرت کے مخالف ہیں اور کسی دوسرے ملک، مذہب یا نسلی پس منظر سے آنے والے لوگوں کو خارج کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان مکالمت اور دوستی واقعی ممکن ہے۔
میرا خیال ہے کہ لبنان دنیا کو جو سب سے بڑا سبق دے سکتا ہے وہ یہ ہے کہ یہ ایک ایسا ملک ہے جہاں اسلام اور عیسائیت دونوں موجود ہیں اور ان کا احترام کیا جاتا ہے۔
امریکہ اور وینزویلا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں پوپ نے کہا کہ ایسی صورتحال میں عام طور پر جو لوگ متاثر ہوتے ہیں وہ حکام نہیں بلکہ عوام ہوتے ہیں۔
امریکہ کے بیانات اکثر بدلتے رہتے ہیں۔
ایک طرف کہا جاتا ہے کہ دونوں صدور نے فون پر بات کی ہے۔ دوسری طرف، یہ خطرہ اور امکان ہے کہ کوئی کارروائی، کوئی آپریشن، بشمول وینزویلا کی سرزمین پر حملہ ہو سکتا ہے۔
مجھے اس سے زیادہ علم نہیں اور میں ذاتی طور پر امید کرتا ہوں کہ مکالمت کے راستے اپنائے جائیں گے۔
پوپ لیو نے کہا کہ وہ ارجنٹینا، یوراگوئے اور پیرو کا دورہ کرنا چاہتے ہیں لیکن ممکنہ طور پر پہلے افریقہ کا سفر کریں گے۔
انہوں نے الجزائر کا دورہ کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔











