روس، چاند پر جوہری بجلی گھر لگا رہا ہے۔
روس کے سرکاری خلائی ادارے 'روسکوسموس' کے جاری کردہ بیان کے مطابق روس، آئندہ دس سالوں میں، چاند پر ایک بجلی گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے لاوچکن ایسوسی ایشن نامی فضائی وطیارہ ساز کمپنی کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے۔
روسکوسموس کے مطابق بجلی گھر کا مقصد روس۔چین مشترکہ تحقیقی اسٹیشن کو توانائی فراہم کرنا ہے۔ مذکورہ تحقیقی مرکز رووروں، ایک رصدگاہ اور روس۔چین مشترکہ بین الاقوامی لُونر تحقیقی اسٹیشن پر مشتمل ہے۔
روسکوسموس نے کہا ہے کہ "یہ منصوبہ مستقل طور پر فعال سائنسی لُونر اسٹیشن کی تشکیل اور یک وقتی فرائض سے شروع کر کے طویل المدتی تحقیقی پروگرام کی طرف منتقلی کے لئے اٹھایا گیا ایک اہم قدم ہے۔
اگرچہ روسکوسموس نے واضح الفاظ میں بجلی گھر کو جوہری نہیں کہا لیکن یہ ضرور کہا ہے کہ منصوبے میں روس کی سرکاری جوہری کارپوریشن 'روس ایٹم' اور روس کا سرکردہ جوہری تحقیقی ادارہ کرچاتوف انسٹی ٹیوٹ شامل ہیں۔
روسکوسموس کے سربراہ 'دمتری باکانوو' نے جون میں کہا تھا کہ کارپوریشن کے اہداف میں سے ایک چاند پر جوہری بجلی گھر لگانا اور وینس کی تحقیق کرنا ہے۔
ہماری زمین سے 384,400 کلومیٹر دور 'چاند' نامی یہ سیارچہ زمین کی مداری حرکت کو اعتدال میں رکھتا اور موسمی حالات کو مستحکم رکھنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ علاوہ ازیں لُونر دوری چکر دنیا کے سمندروں میں جزر و مد بھی پیدا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ 1961 میں سوویت خلانورد 'یوری گاگارین' کےخلاء میں جانے والا پہلا انسان بننے کے بعد روس کو خلائی میدان میں قائدانہ حیثیت حاصل ہوئی ۔ روس خود کو خلائی تحقیق میں ایک نمایاں قوت کے طور پر دیکھتا آیا ہے لیکن حالیہ دہائیوں میں وہ امریکہ اور چین سے پیچھے رہ گیا ہے۔
اگست 2023 میں ڈرون خلائی گاڑی Luna-25 کے، لینڈنگ کے دوران، چاند کی سطح سے ٹکرا کر تباہ ہو نے سے روس کی امیدوں کو سخت دھچکہ لگا ۔ اور ایلون مسک کی خلائی گاڑیوں نے لُونر سطح پر لینڈنگ کے اس شعبے میں کہ جو ایک طویل عرصے سے روس کے ساتھ مخصوص رہا تھا، ایک انقلاب برپا کردیا۔












