اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے خلاف الیکٹرک شاک مشینوں اور ربڑ کی گولیوں کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے۔
فلسطین کی انجمن برائے اسیران نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے خلاف الیکٹرک شاک مشینوں اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ النقب اور اوفر جیلوں میں خارش کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔
انجمن نے بروز بدھ جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ اس کے وکلاء نے ستمبر کے مہینے میں سات مختلف اسرائیلی جیلوں میں ، بشمول خواتین اور بچوں کے، درجنوں قیدیوں سے ملاقات کی ہے۔قیدیوں کے بیانات سے معلوم ہوا ہےکہ اسرائیلی جیلیں منظم شکل میں غیر انسانی سلوک اور بربریت کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ یہ ظلم اور بربریت جرائم کے زمرے میں شمار ہوتے ہیں۔
انجمن نے کہا ہے کہ جیلوں کے اندر جبر و تشدّد کی حکمت عملیوں اور خاص طور پر الیکٹرو شاک اور ربڑکی گولیوں کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ النقب اور اوفر جیلوں میں خارش کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔
قیدیوں کے بیانات کے مطابق، جیل کی شرائط میں کسی بہتری کے آثار نہیں ہیں۔ انہیں مناسب خوراک فراہم نہیں کی جاتی اور مسلسل بھوکا رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں کی جاتیں۔
ڈیمون جیل کی خواتین قیدیوں نے کہا ہے کہ ان کی برہنہ تلاشی لی جاتی اور تشدد کا نشانہ بنایا جا تا ہے۔ اس کے علاوہ خصوصی ضروریات سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔
انجمن نے عالمی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا ہے "جو جرائم کیے جا رہے ہیں وہ اس سطح تک پہنچ چکے ہیں جنہیں الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا" ۔
بیان کے مطابق، اسرائیلی جیلوں میں قید 11,100 سے زائد فلسطینی بھوک، تشدد، اور صحت کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
اسرائیل 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر مسّلط کردہ جنگ میں 65,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چکا ہے