اسرائیل کی حزب اختلاف جماعتوں کے رہنماؤں نے ، حکمران اتحاد کے خلاف سیاسی ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور مستقبل کی حکومت کے لیے ایک خاکہ تیار کرنے کے لئے، ایک مشترکہ فورم کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان، حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپید، یسرائیل بیتینو پارٹی کے سربراہ ایویگڈور لیبرمین، اور دیگر حزب اختلاف رہنماوں گادی ایزنکوٹ اور یائر گولان کے درمیان، ملاقات کے بعد کیا گیا ہے۔
مذاکرات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں رہنماؤں نے کہا ہے کہ انہوں نے نئے پارٹی لیڈر فورم کو ایک مستقل ادارہ بنانے پر اتفاق کیا ہے اور اس کا اگلا اجلاس یوم کپور کے فوراً بعد منعقد ہوگا۔ یوم کپور یہودیوں کا یوم کفارہ ہے، جو بدھ، یکم اکتوبر کی شام سے شروع ہو کر جمعرات، دو اکتوبر کی شام کو ختم ہوتا ہے۔
بیان کے مطابق، فورم ایک کمیٹی تشکیل دے گا جو ممکنہ حکومت کے بنیادی اصولوں کا مسودہ تیار کرے گی۔
ان اصولوں میں ایک نیا آئین تیار کرنا، عالمگیر خدمت کے اصول کو نافذ کرنا اور اسرائیل کے کردار کو ایک 'یہودی، جمہوری اور صیہونی' ریاست کے طور پر محفوظ رکھنا شامل ہوگا۔
حزب اختلاف کے رہنماؤں نے اگلے اجلاس میں سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے رہنما بینی گینٹز کی شرکت کی بھی توقع ظاہر کی ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہےکہ اس اقدام کا بنیادی مقصد 'حزب اختلاف کے اندر صفوں کو مضبوط کرنا اور اگلے سیاسی مرحلے کی تیاری کرنا' ہے۔
عوامی احترام میں کمی
یائر گولان نے 19 ستمبر کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی عوام ایک نئی حکومت کے لیے تیار ہے ۔ ایسی حکومت جو یہ سمجھتی ہو کہ 'اسرائیل کو بچانے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔'
انہوں نے7 اکتوبر کے اچانک حملے کا الزام عرب اسرائیلیوں پر لگائے جانے کے جواب میں کہا ہے کہ 'جو کوئی بھی عربوں کو سیاسی شراکت دار کے طور پر مسترد کرتا ہے، خاص طور پر اس نازک لمحے میں، وہ انتہائی دائیں بازو کے ساتھ کھڑا ہےاور موجودہ حکومت کی خطرناکی کا اور اس وقت ہماری حقیقت کے کس قدر موہوم ہونے کا ادراک نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ نئی حکومت اسرائیل کے کم ہوتے ہوئے احترام کو بحال کرے گی۔ ہم اسرائیل میں قانون کی حکمرانی، ریاستی حکمت عملی، اور باہمی احترام کو بحال کریں گے ۔
واضح رہے کہ غزہ میں نسل کشی کی وجہ سے اسرائیل بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا شکار ہے۔ اسرائیل اکتوبر 2023 سے غزّہ پر مسلط کردہ جنگ میں ،زیادہ تر عورتوں اور بچوں سمیت، 65,200 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے ۔