صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر افغانستان بگرام ایئر بیس کا کنٹرول امریکہ کو واپس نہیں دیتا تو "بُری چیزیں" ہوں گی۔
ٹرمپ نے ہفتے کے روز ٹروتھ سوشل سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "اگر افغانستان بگرام ایئر بیس ان لوگوں کو واپس نہیں دیتا جنہوں نے اسے بنایا تھا یعنی ریاستہائے متحدہ امریکہ کو تو بُری چیزیں ہونے والی ہیں!!!"
جمعہ کے روز جاری کردہ بیان میں ٹرمپ نے کہا ہےکہ افغانستان کی بگرام ایئر بیس پردوبارہ تھوڑی تعداد میں امریکی فوج کی موجودگی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ "ہم دیکھیں گے کہ بگرام کے بارے میں کیا ہوتا ہے۔ ہم افغانستان سے بات کر رہے ہیں۔ یہ بیس کبھی بھی نہیں چھوڑی جانی چاہیے تھی۔"
وال اسٹریٹ جرنل نے نام کو پوشیدہ رکھتے ہوئے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ طالبان کے ساتھ ابتدائی بات چیت کر رہی ہے اور ان مذاکرات کی قیادت یرغمالیوں کے امور کے خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر کر رہے ہیں۔
ان مذاکرات میں قیدیوں کے ممکنہ تبادلے، اقتصادی معاہدے اور سکیورٹی کے پہلو شامل ہیں۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ "اس بیس کو چھوڑنے کی کوئی وجہ نہیں تھی ... ہمیں بگرام ایئر بیس کو اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہیے تھا"۔
کابل کے شمال میں واقع بگرام ایئر بیس افغانستان میں 2021 تک 20 سالہ جنگ کے دوران امریکہ کی سب سے بڑی بیس تھی ۔
افغان حکام نے بیس پر دوبارہ امریکی موجودگی کی مخالفت کی ہے۔
افغان وزارت خارجہ سے ذاکر جلال نے جمعرات کو ایکس سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "افغانستان اور امریکہ کو ،افغانستان کے کسی بھی حصے میں کسی عسکری موجودگی کی ضرورت محسوس کئے بغیر ،باہمی تعلقات قائم کرنے چاہئیں"۔