چین نے اسرائیلی قاتل 'بنیامین نیتن یاہو' کے 'معلوماتی ناکہ بندی' کے الزامات کو مسترد کیا اور متنبہ کیا ہے کہ ایسے دعوے دو طرفہ تعلقات کو نقصان پہنچائیں گے۔
چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کی شائع کردہ خبر کے مطابق چین سفارت خانے نے نیتن یاہو کے، چین کی طرف سے اسرائیل کے خلاف "معلوماتی ناکہ بندی" کے، الزامات کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیا اور کہا ہے کہ اس نوعیت کے الزامات چین۔اسرائیل تعلقات کے لیے نقصان دہ اور ناقابل قبول ہیں اور بیجنگ کو ان پر گہری تشویش ہے ۔
چین سفارت خانے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "چین ، اسرائیلی رہنما کے بیانات پر حیران ہے"۔
یہ ردعمل ،حال ہی میں قاتل نیتن یاہو کے کچھ ممالک، بشمول چین، پر مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے اور سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیل کے خلاف 'معلوماتی ناکہ بندی' شروع کرنے کا الزام لگانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
'اسرائیل کو سیاسی حکمت اور تخلیقی سفارت کاری کی ضرورت ہے'
چینی سفارت خانے نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر کی جانے والی تنقید کو چین سے منسوب نہیں کیا جانا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیل کو صرف فوجی کارروائیوں اور مسلسل بمباری کے بجائے سیاسی حکمت اور تخلیقی سفارت کاری کی ضرورت ہے"۔
چین سفارت خانے نے اسرائیل پر زور دیا ہےکہ وہ بین الاقوامی مطالبات پر کان دھرے، غزہ میں اپنی فوجی کاروائی بند کرے اور ایک جامع جنگ بندی پر اتفاق کرے تاکہ انسانی بحران کو مزید گہرا ہونے سے بچایا جا سکے۔
واضح رہے کہ 7اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فوج غزہ میں، زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل، 65,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکی ہے ۔
مسلسل بمباری نے پورے علاقے کو ناقابل رہائش بنا دیا ہے۔ بمباری اور ناکہ بندی بھوک اور بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے۔