روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی RIA نے پیر کے روز ایرانی سفارت خانے کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ، محمد اسلامی، مذاکرات کے لیے ماسکو پہنچ گئے ہیں۔
15 رکنی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قبل ازیں تہران پر سے پابندیاں مستقل طور پر ختم نہ کرنے کا انتخاب کیا تھا، جب کہ تین یورپی ممالک نے گزشتہ ماہ ان کو دوبارہ لگانے کے لیے 30 دن کا عمل شروع کیا تھا، اور تہران پر الزام لگایا تھا کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے معاہدے کی پاسداری میں ناکام رہا ہے جس کا مقصد اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا ہے۔
ایران ایسے کسی ارادے کی تردید کرتا ہے اور روس کا کہنا ہے کہ وہ تہران کے پرامن جوہری توانائی کے حق کی حمایت کرتا ہے۔
اسلامی جو کہ ایران کے نائب صدر بھی ہی ماسکو میں کس سے ملاقات کریں گے، کے حوالے سے نیوز ایجنسی نے کوئی اطلاع نہیں دی۔
ایران کا عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کا اعلان
ہفتے کے روز ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے اعلان کیا کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کر دے گی، جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنے کے خلاف ووٹ دیا۔
سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹی وی کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں، ایران کے اعلیٰ سیکیورٹی ادارے نے برطانیہ، فرانس، اور جرمنی – جنہیں ای 3 کہا جاتا ہے – کے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کو "غیر دانشمندانہ" قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔ ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
جمعہ کے روز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران پر عائد پابندیوں کے "اسنیپ بیک" کو روکنے کے لیے ایک مسودہ قرارداد منظور کرنے میں ناکام رہی، جو 2015 کے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) کے تحت ختم کی گئی تھیں۔
یہ مسودہ قرارداد، جو اس ماہ سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت سے جنوبی کوریا نے پیش کی تھی، پابندیوں میں نرمی کو برقرار رکھنے کے لیے پیش کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ کونسل کی پہلے کی پابندیوں کی قراردادوں کی دفعات "ختم شدہ" رہیں۔
یہ قرارداد منظوری کے لیے درکار نو ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی، روس، چین، پاکستان، اور الجزائر نے اس کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ گھانااور جنوبی کوریا نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔ کونسل کے نو اراکین، یعنی برطانیہ، فرانس، ڈنمارک، سلووینیا، سیرا لیون، پاناما، امریکہ، یونان، اور صومالیہ نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
برطانیہ، فرانس، اور جرمنی، جنہیں ای 3 کہا جاتا ہے، 2015 کے جوہری معاہدے کے دستخط کنندگان ہیں، جس نے ایران کی جوہری سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توثیق کے تحت اس معاہدے میں، ایران نے یورینیم کی افزودگی کو محدود کرنے اور بین الاقوامی معائنہ کاروں کو یہ تصدیق کرنے کی اجازت دی کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
28 اگست کو، ای 3 ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت "اسنیپ بیک" میکانزم کو متحرک کیا، جو 30 دنوں میں پابندیاں بحال کر دے گا اگر ایران اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا۔